BAABULILM Notes

انسانی خیالات ایک دن الیکٹرانک مصنوعی اعضاء کو وائرلیس سے کنٹرول کریں گے

انسانی خیالات مصنوعی اعضاء کو وائرلیس سے کنٹرول کریں گے:۔


اعصابی ایمپلانٹس کی موجودہ نسل بہت زیادہ مقدار میں اعصابی سر گرمی ریکارڈ کرتی ہے، پھر دماغ کے ان سگنلز  کو تاروں کے ذریعہ کمپیوٹر میں منتقل کرتی ہے۔لیکن اب ،جب محققین نے ایسے اعداد و شمار کو منتقل کرنے کے لیے وائرلیس فری برین۔کمپیوٹر  انٹر فیس بنانے کی کوشش کی تو اس نے اتنی زیادہ طاقت (Power)  لی کہ ایمپلانٹس نے مریض کو محفوظ رکھنے کے لیے بہت زیادہ گرمی پیدا کی۔ ایک نئی تحقیق یہ ظاہر کرتی ہے کہ”انسانی خیالات مصنوعی اعضاء کو وائرلیس سے کنٹرول کریں گے“ ۔اس مسئلے سے کیسے نبٹا جا سکتا ہے۔ اور کس طرح تاروں سے چھٹکارہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔

اسے پڑھیے:۔ پاکستانی طالب علم کا GRE میں عظیم کارنامہ

اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے محققین ایک ایسی ٹیکنالوجی پر بہت عرصے سے کام کر رہے ہیں۔ جو ایک دن فالج کا شکار لوگوں کو اپنے اعضاء کا دوبارہ استعمال کرنے میں مدد دے سکتی ہے، اور ایمپلانٹس کو مصنوعی اعضاء پر قابو پانے اور کمپیوٹرز کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے اپنے خیالات کو استعمال کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔ 

ٹیم اپنی تمام توجہ دماغ کے کمپیوٹر انٹرفیس کو بہتر بنانے پر  مرکوز کر رہی ہے، جو مریض کے دماغ کی سطح پر کھوپڑی کے نیچے نصب کیا ہوا ایک آلہ ہے جو انسانی اعصابی نظام کو ایک الیکٹرانک ڈیوائس سے جوڑتا ہے۔ مثال کے طور پر ریڑھ کی ہڈی کی چوٹ کے شکار شخص کے کچھ موٹر  کنٹرول نیورونز کی بحالی میں مدد دیتا ہے۔  یا کوئی ایسا شخص جو امیو ٹروفک لیٹرل سکلیروسیس (Amyotrophic Lateral Sclerosis) جیسی اعصابی حالت میں مبتلا ہو ، جسے عام طور پر لو گریگ (Lou Gehrig) کا مرض بھی کہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:۔ کیمسٹری میں نو سالہ پاکستانی لڑکی کا ورلڈ ریکارڈ 

اب ایک ٹیم،الیکٹریکل انجینئر اور نیورو سائنٹسٹ کرشنا رائے(Phd),  بورس مرمن(Phd)، نیورو سرجن اور نیورو سائنٹسٹ جیمی ہینڈرسن (MD)،  کی سربراہی میں ایک ٹیم نے یہ دکھایا ہے کہ کس طرح ایک وائرلیس آلہ بنانا ممکن ہو گا جو نہ صرف موجودہ وائر سسٹم کے مقابلے میں دس گنا کم طاقت استعمال کرتے ہوئے  نیورل سگنلز کو اکٹھا کر سکے گا بلکہ انہیں منتقل (Transmits) بھی کر سکے گا۔ یہ وائرلیس ڈیوائسز ، وائرڈ ماڈلز کے مقابلے میں زیادہ قدرتی نظر آتی ہیں اور مریضوں کو آزادانہ نقل و حرکت فراہم کرتی ہیں۔

گریجوایٹ اسٹوڈنٹ نیر ایون۔چن (Nir Even-Chen) اور پوسٹ ڈاکیٹرل ڈینٹے موراتور (Dante Muratore) نیچرل بائیو میڈیکل انجینئرنگ پیپر میں اپنی ٹیم کے نقطہ نظر کو بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں۔

”ٹیم کے نیورو سائنسدانوں نے مصنوعی اعضاء کو کنٹرول کرنے کے لیے خاص نیورل سگنلز کی نشاندہی کی ہے، جیسا کہ روبوٹک آرم یا پھر ایک کمپیوٹر کرسر۔ اس کے بعد ٹیم کے الیکٹریکل انجینئرز نے ایک سرکٹ ڈیزائن تیار کیا ہے جو مستقبل میں وائرلیس برین۔کمپیوٹر انٹر فیس کو نہ صرف  احتیاط سے شناخت کرے گا بلکہ وہ انہیں کم سے کم پاور کو استعمال کرتے ہوئے الگ تھلگ سگنلز پر عمل درآمد کرنے اور منتقل کرنے کے قابل بھی بنائے گا۔ اور اس طرح دماغ کی سطح پر لگے آلہ کو محفوظ بھی بنائے گا۔ “

محققین نے اپنے اس خیال کو حتمی شکل دینے کے لئے، (برین گیٹ) کلینیکل ٹرائل میں تین غیر انسانی، اور ایک انسانی پرائی میٹس سے ڈیٹا اکھٹا کیاہے۔ سبجیکٹس نے اسی طریقہ سے حرکت کی ہے جیسا کہ انہوں نے کرسر کو کمپیوٹر سکرین پر حرکت دی اور محققین نے ان نتائج کی پیمائش کی ہے اور ان یہ نتائج حوصلہ افزاء رہے ہیں۔

ان نتائج نے ان کے فرٰضی قیاس کی توثیق کی ہے کہ وائرلیس انٹرفیس ، وائرڈ ڈیوائسز کی طرح کام کرنے اور بڑے پیمانے پر دماغی اشاروں کو جمع کرنے کے بجائے عمل سے متعلقہ دماغی سگنلز کے سب سیٹ کو ریکارڈ کر کے کسی فرد کی حرکت کو درست طریقے سے کنٹرول کر سکتا ہے۔اگلا قدم اس نئے نقطہ نظر کی بنیاد پر ایک ائمپلانٹ بنانا ہے اور حتمی مقصد کی سمت آزمائشوں کے سلسلے میں آگے بڑھنا ہے۔

جرنل ریفرینس:۔

Nir Even-Chen, Dante G. Muratore, Sergey D. Stavisky, Leigh R. Hochberg, Jaimie M. Henderson, Boris Murmann, Krishna V. Shenoy. Power-saving design opportunities for wireless intracranial brain–computer interfaces. Nature Biomedical Engineering, 2020; DOI: 10.1038/s41551-020-0595-9

 

3 thoughts on “انسانی خیالات مصنوعی اعضاء کو وائرلیس سے کنٹرول کریں گے”

  1. My partner and I stumbled over here different web page and
    thought I might check things out. I like what I see so i am just following you.
    Look forward to finding out about your web page yet again.

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *