BAABULILM Notes

ایسٹ انڈیا کمپنی اور اُردُو زبان

ایسٹ انڈیا کمپنی اور اُردُو زبان کی اہمیت:۔


برصغیر میں وارد ہونے کے ساتھ ہی انگریزی حکام کو احساس ہو گیا تھا کہ اس ملک کے عوام سے رابطہ اس ملک کی عوام کی زبان کے بغیر ممکن نہیں۔ چنانچہ انہوں نے ہر اس انگریز ملازم کے لئے اُردُو کی تعلیم کو لازمی قرار دیا جو ایسٹ انڈیا کمپنی میں ملازم تھا اور اُسے برصغیر پاک و ہند  میں فرائض سونپے گئے تھے۔ انگلستان میں اردو تعلیم اور تدریس کے مختلف ادارے قائم کیے گئے جو ایسٹ انڈیا کمپنی میں ملازمت کے خواہش مند انگریزوں میں اردو زبان کی شد بد پیدا کرتے تھے۔ اس سلسلے میں ڈاکٹر صفیہ بانو اپنی کتاب میں لکھتی ہیں:۔

اسے پڑھیے:۔ ریاضی (سائنس گروپ) ٹیسٹ سیریز

”۱۸۰۵ء میں لندن میں پہلا بری کالج قائم ہوا جس میں ایسٹ انڈیا کمپنی کے عہدے داروں کو تعلیم دی جاتی تھی۔ ۱۸۱۸ء میں لیسٹر اسکوائر میں ایک ادارہ شرقیہ اورینٹل انسٹی ٹیوٹ قائم کیا گیا ۔ جس میں ڈاکٹر جان گل کرائسٹ نے بھی کام کیا اور اردو کی ترویج و اشاعت میں حصہ لیا۔ اب اردو کی مقبولیت اس قدر بڑھ چکی تھی کہ یورپ کے مختلف شہروں میں اس کے مدرسے قائم کئے گئے اور ساتھ ہی یورپی علما نے اس زبان کو سیکھنے میں دلچسپی لے کر اس کی اشاعت کے لیے بہت سی کتابیں لکھیں۔“

فورٹ ولیم ادارے کا قیام:۔

برصغیر پاک و ہند کے ساحل پر اترنے کے فوری بعد انگریزوں نے  اپنی استعداد کو بڑھانا شروع کر دیا اور اس کے لیے اُردُو زبان انتہائی اہمیت کی حامل تھی۔ جس کی تربیت وہ مختلف طریقوں سے حاصل کرتے تھے۔ تاریخ کے اس دور میں انگریزوں نے یہ ذمہ داری خود  ہی اپنے ہاتھوں میں لی اور فورٹ ولیم جیسا ادارہ قائم کیا۔ ظاہر ہے انتظامی امور کی انجام دہی کے لیے برصغیر کے عوام سے رابطہ قائم کرنے کے لیے انگریزوں کو اردو سے واسطہ پڑتا تھا ۔

اسے بھی پڑھیے:۔ انسانی خیالات مصنوعی اعضاء کو وائرلیس سے کنٹرول کریں گے

قدیم عسکری کتاب  ’’رجمنٹل تاریخ‘‘: ۔

انگریزوں  کے مخصوص فوجی یونٹوں میں افسروں کے ساتھ  برصغیر کے سپاہی بھی موجود تھے اور عوام الناس بھی۔ ان سپاہیوں اور عوام الناس سے رابطے کے لیے اردو سے واقفیت ان فوجی افسروں کے لیے ناگزیر تھی۔  اس سلسلے میں قدیم ترین کتاب’’رجمنٹل تاریخ‘‘ ہے ۔ جسے ایک انگریزی کتاب سے ترجمہ کی گیا ہے۔ اسے ہندوستان میں عسکری اردو کا نقطہ آغاز قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس کتاب میں انگریزوں کے ایک یونٹ کے متعلق بیان کیا گیا ہے، جسے مارچ ۱۹۱۳ء میں کمانڈنگ آفیسر ، سی اے لک،( جو رینک کے اعتبار سے لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر فائز تھے) کے حکم سے سٹیم پریس لاہور نے شائع کیا تھا۔اس کتاب کا ترجمہ ہندوستان کے ایک اسکول کے استاد دیوی دتامل نے ایک فوجی رسال دار سنت سنگھ کی نگرانی میں کیا تھا۔

اردو عسکری اصطلاحات :۔

یہ پہلی اور بنیادی کتاب تھی جو انگریزی سے اردو میں ترجمہ ہوئی۔ اس کتاب کی وساطت سے انگریزوں کی لاتعداد جنگی چالیں سامنے آئیں۔ عسکری معاملات پر مبنی اس کتاب کے سینکڑوں اوصاف کے برعکس ، مذکورہ موضوع کی مناسبت سے جو رویہ سامنے آیا وہ یہ تھا کہ اس کتاب کے ترجمے کی وساطت سے پہلی بار سینکڑوں عسکری اصطلاحات نے اردو کا جامہ پہن لیا۔ یہ کتاب اپنی اشاعت کے کوئی پچاس سال بعد منظر عام پر آئی۔

مزید پڑھیں:۔ ویب ڈویلپمنٹ کورس ۔ HTML لیکچر سیریز

انگریزوں کی حکومت نے اردو زبان کی ترویج اور اشاعت کے لیے اپنے مختلف مقاصد کے ضمن میں جو خدمات انجام دی ہیں۔ ان سے بالواسطہ یا بلاواسطہ اردو کو فائدہ پہنچتا رہا ہے۔ پریڈ سے لے کر تمام احکامات تک، تمام کام اردو میں سر انجام دئیے جاتے تھے۔ بلکہ دلچسپ بات یہ ہے کہ ہندوستان کے مختلف علاقوں سے تعلق رکنھے والے سپاہیوں کے پیشہ وارانہ ترقی کے امتحانات اردو میں لیے جاتے رہے ہیں اور ان امتحانات کا نصاب بھی اردو میں لکھوایا جاتا رہا ہے۔

پچھلی اقساط پڑھنے کے لیے نیچے دئیے گئے لنک (پچھلا صفحہ )  پر کلک کریں۔  اُردُو کی ترویج کے لئے ہماری یہ ادنی سی کاوش جاری ہے۔ مزید پڑھنے کے لیے ہمارے فیس بک پیج باب العلم اکیڈمی آف سائنس اینڈ کامرس کو فالو کیجئے۔اس کے علاوہ مزید تعلیمی خبروں اور معلومات کے لئے ہمارے یو ٹیوب چینل باب العلم لرننگ پوائنٹ کو سبسکرائب کریں، تاکہ آپ روزانہ نئی معلومات ملتی رہیں۔

« پچھلا صفحہاگلا صفحہ » 


About Author:

Muhammad Irfan Shahid
Experienced Lecturer with a demonstrated history of working in the Computer Software industry. Skilled in Microsoft Office (MS Word, MS Excel, MS PowerPoint, MS Access) HTML, CSS, JavaScript, PHP, C, C++, Java, ASP.Net, and MySQL. Strong information technology professional with BSCS (Hons) focused in Computer Science from Virtual University of Pakistan, Lahore.

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *