BAABULILM Notes

دفتری اردو کی تاثراتی حیثیت

دفتری اردو کی تاثراتی حیثیت:۔


اگر دفتری اردو کی تاثراتی حیثیت کو دیکھا جائے تو دفتری اردو ایک الگ اسلوب کی حیثیت اختیار کر چکی ہے۔ جس طرح شاعری کی زبان ، افسانہ و ناول کا انداز، سائنسی زبان، صحافتی ادب اور دیگر علوم وفنون کے اپنے اپنے مزاج اور اسلوب ہیں۔ اسی طرح دفتری اردو کی خصوصیات و انداز اس کی ضروریات، تقاضے، تکنیک و ترتیب، مزاج اور اسلوب ہے۔ دفتری اردو نے وقت کی بدلتی ضرورتوں، تقاضوں، لوگوں کی ذہنی سطح، آسانی سہولت، اختصار، مانوسیت، ماحول سے ہم آہنگی، معنویت وضاحت،قطعیت، معنی و مفہوم کی درستگی ، لچک، سماجی و معاشرتی تبدیلیوں اور مشینی ایجادات جیسی تمام چیزوں کے اثرات  قبول کر لیے ہیں۔

اسے پڑھیے:۔ قائداعظم یونیورسٹی نے انڈرگریجویٹ داخلے میں توسیع کردی

دفتری اردو کا اپنا مزاج ہے اور اس مزاج اور اسلوب کے دائرے میں رہ کر دفتری اصطلاحات بنتی چلی جا رہی ہیں۔ دفتری اردو کی ضرورت و اہمیت اس بات کی متقاضی ہے کہ اس کو ایک جدا اسلوب کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے اس کا مطالعہ کیا جائے۔ دفتری اردو کا اسلوب مبالغہ آرائی سے پاک، طوالت اور مشک تراکیب سے مبراء اورانتہا پسندی سے دور ایک آسان سادہ اور واضع مفہوم، اختصار ، فرق ِمراتب، خلوص، ہمدردی اور قطعی معنی رکھنے والی  دفتری اصطلاحات کا حامل اسلوب ہے۔ دفتری اردو کی تحریروں کا اسلوب اپنے اندر ہمدردی اور خلوص رکھتا ہے۔ اس میں عام لوگوں کو سمجھانے کے لیے آسان اور ربط رکھنے والی تحریر اور الفاظ کا انتخاب کیا جاتا ہے۔

”دفتری اردو“ اور ”اردوادب“میں مماثلت:۔

 اس میں کوئی شک نہیں کہ ”دفتری اردو“اور ”اردو ادب“ اپنی اپنی خصوصیات اور اسلوب کے باوصف جداگانہ اصناف کہلانے کی مستحق ہیں، لیکن بعض صورتوں اور ضرورتوں کے پیشِ نظر  دونوں میں واضح مماثلت بھی پائی جاتی ہے۔ مثلاً کاروباری مراسلت میں اردو ادب کی چاشنی، بلاغت، فصاحت، خوبصورتی، تنوع،استعارات،جاذبیت اور پُرکشش لفاظی پائی جاتی ہے۔

یہ پڑھیں:۔ آن لائن مشاورتی اجلاس

چونکہ کاروباری مراسلت ”دفتری اردو“ کا ہی حصہ ہے اور دفاتر کا کاروبار اور نظامِ کار بھی تقریباً ایک جیسا ہی ہوتا ہے۔ اس لئے یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ ”دفتری اردو“ اور ”اردو ادب“ میں کافی مماثلت پائی جاتی ہے اور اس سلسلے میں دلیل کے طور پر یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ ”اردو” تو ”اردو“ ہے۔ اس کا استعمال کسی بھی صنف میں ہو، اس کا اپنا انداز و نکھار بہرحال آشکار ہو گا۔ 

دفتری اردو کی وسعت و گنجائش:۔

”دفتری اردو“ کے استعمال نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ اس میں اتنی وسعت اور گنجائش موجود ہے کہ کسی بھی دفتر کے انتظامی امور   کو”دفتری اردو“ میں نمٹایا جا سکتا ہے۔ البتہ زمانے کی برق رفتاری اس بات کا ضرور تقاضا کرتی ہے کہ نت نئے فنون و علوم ، ایجادات و اختراعات، سائنس کی ترقی اور نئے رجحانات کے نئے تقاضوں کے پیش نظر دفتری نظام میں جدیدیت کو اختیار کیا جائے اور جب جدید طرز کو اپنایا جاتا ہےتو نئی نئی دفتری اصطلاحات بھی سامنے آتی ہیں۔جس کے لیے فن اصطلاحات سازی کی اہمیت و ضرورت بھی سامنے آتی ہے۔ نتیجتاً ”دفتری اردو“ وسیع سے وسیع تر ہوتی جا رہی ہے۔ اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ ”دفتری اردو“ کو ”دفتری ادب “کا مقام حاصل ہو اور اسے ایک علیحدہ ادب اور فن کی حیثیت سے پڑھا جائے۔

اسے ضرور پڑھیں: ۔ تعلیمی ادارے دوبارہ کھولنے کے لئے روڈ میپ تیار

”دفتری اردو “ اور ”ادبی اردو“  سے مماثلت رکھنے کے باعث ترقی کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔ یہ بات درست ہے کہ ”دفتری اردو“ کا اسلوب اپنے الگ رنگ ڈھنگ اور نکھار کی حیثیت سے پہچانا جاتا ہے لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ اس کی خصوصیات میں ”ادبی اردو“کی خصوصیات موجود نہیں ہیں۔

اس اجمال کی وضاحت دفتری درخواست گزاری کے اسلوب کو سامنے رکھ کر بہتر طور پر کی جا سکتی ہے۔ دفتری درخواستوں میں بھی بحضور جناب فلاں، آپ کا سایہ سلامت ہو، عرض گزار، نگاہ کرم کا محتاج وغیرہ تمام جملے ادبی نوعیت کے ہی ہوتے ہیں۔ درخواست گزاری کا یہ اسلوب فورٹ ولیم کالج سے لے کر ہمارے عہد تک درخواستوں میں موجود ہے۔

« پچھلا صفحہاگلا صفحہ » 


About Author:

Muhammad Irfan Shahid
Experienced Lecturer with a demonstrated history of working in the Computer Software industry. Skilled in Microsoft Office (MS Word, MS Excel, MS PowerPoint, MS Access) HTML, CSS, JavaScript, PHP, C, C++, Java, ASP.Net, and MySQL. Strong information technology professional with BSCS (Hons) focused in Computer Science from Virtual University of Pakistan, Lahore.

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *