BAABULILM Notes

پنجاب یونیورسٹی کے زیر اہتمام اردو کانفرنس

پنجاب یونیورسٹی کے زیر اہتمام اردو کانفرنس:.


قائد اعظمؒ کی ڈھاکہ میں تقریر کے دو دن بعد  26 مارچ 1948ء کو لاہور پنجاب یونیورسٹی کے زیر اہتمام اردو کانفرنس کا افتتاح ہوا۔ جس میں پاکستان کے تعلیمی، علمی اور ادبی اداروں کے علاوہ بھارت کے دانشوروں اور حکومت پاکستان کے نمائندوں، یعنی وزراء وغیرہ نے شرکت کی۔ یہ پاکستان میں پہلی اردو کانفرنس تھی جسے قومی زبان کے نفاذ کا اہم ترین محل وقوع کہنا چاہیے۔ اس کانفرنس میں اردو کی ترویج و ترقی اور پیشرفت کے لیے جو تجاویز پیش کی گئیں، ان میں اردو بطور دفتری زبان کو بھی خاص اہمیت حاصل تھی۔ دفتری زبان کی حیثیت سے اردو کے لیے جو قراردادمنظور ہوئی اس کے نکات حسب ذیل ہیں:۔

  • اردو زبان کو پنجاب یونیورسٹی کی دفتری زبان قراردیا جائے۔
  • اردو رسم الخط اور ٹائپ کی اصطلاح اور تکمیل کے لیے ماہرین کی ایک کمیٹی بنائی جائے۔
  • صوبائی اور وفاقی حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا کہ تمام دفتروں، عدالتوں اور حکومتی اداروں میں جملہ کاروائی اردو میں ہوا کرے۔
  • مراکز اور صوبائی حکومت کے مقابلے کے امتحان میں اردو کو لازمی مضمون قرار دیا جائے۔

اسے پڑھیں: ۔ تعلیمی ادارے دوبارہ کھولنے کے لئے روڈ میپ تیار

  اس قرارداد کی روشنی میں پنجاب یونیورسٹی اور کراچی یونیورسٹی میں اردو کو اپنے دفاتر میں نافذ کرنے کے سلسلے میں ایک دوسرے پر سبقت حاصل کرے کی کوشش کی۔ کراچی یونیورسٹی نے اپنی نگرانی میں اردو کالج کے قائم کی منظوری دی۔ یہ اس قراداد کے 20 سال بعد کی پیش رفت سہی، لیکن اس پیشرفت سے اس تسلسل کا اندازہ ہوتا ہے جو دفاتر میں اردو کے نفاذ کے سلسلے میں بروئے کار لایا گیا۔

دفتری زبان کی تبدیلی کے سلسلے میں رائے:۔

1963ء میں مغربی پاکستان کی صوبائی اسمبلی میں ایک بل پیش ہوا۔

قومی زبان کے دفتری نفاذ کے بارے میں اس بل کا ایک دلچسپ پہلو یہ تھا کہ رائے عامہ کے استصواب کی خاطر اس بل کو مشتہر بھی کیا گیا اور مختلف سرکاری اور نیم سرکاری و خود مختار اداروں کے ذریعے دفتری زبان کی تبدیلی کے سلسلے میں رائے طلب کی گئی۔ دفتری اور تعلیمی زبان کی تبدیلی کے بارے میں اختلاف کسی نے بھی نہیں کیا۔ البتہ بعض حکام نے اس تبدیلی کو بتدریج بیس، تیس سال کے عرصے میں پھیلا دینے کا مشورہ دیا۔( شائد اس لیے کہ اس طرح وہ خود اور کم از کم ان کی ایک نسل اس تبدیلی سے محفوظ رہ کر انگریزی کے چھتر تلے آرام کرتی رہے۔) بعض حکام نے کچھ دشواریوں (جیسا کہ ٹائپ رائٹروں، ٹائپسٹوں اور اسٹینو گرافروں وغیرہ) کا تذکرہ کرتے ہوئے ان رکاوٹوں کے دور کرنے کی طرف توجہ دلائی۔ اکثر ذمہ دار صاحبان نے تبدیلی کے اس عمل کو قومی مفاد کے حق میں جلدازجلد بروئے کار لانے کا مشورہ دیا۔

اردو کے نفاذ میں صوبوں کا کردار:۔

پنجاب یونیورسٹی کی تائید میں صوبہ بلوچستان کے گورنر نواب غؤث بخش رئیثانی نے بھی 1972ء کو اعلان کیا کہ 8مئی1972ء سے صوبہ بلوچستان کی دفتری زبان اردو ہو گی۔ اس کے بعد صوبہ خیبرپختونخواہ کی حکومت نے بھی اعلان کیا کہ صوبہ خیبرپختونخوا کے دفاتر میں اردو ہی سرکاری زبان ہو گی۔ اس اعتبار سے پاکستان کے جن دوصوبوں میں سب سے پہلے اپنے دفاتر میں اردو کو اپنایا وہ صوبہ خیبر پختونخوا اور صوبہ بلوچستان تھے۔

یہ بھی پڑھیے:۔ کامیابی کے اصول (تحریر سید عرفات حیدر)

ان کے بعد پنجاب کے وزیراعلیٰ ملک معراج خالد نے اعلان کیا کہ پنجاب میں ایک سال کے اندر اندر تمام دفاتر کی زبان اردو ہو جائے گی۔ ان تین صوبوں کےبعد صوبہ سندھ کی اسمبلی میں بھی 7جولائی 1972ء کو ایک بل منظور ہوا، لیکن اس بل میں صوبے کے دفاتر میں اردو زبان کے رواج کو اہمیت نہیں دی گئی۔ یہاں تک کہ، 1973ء میں جب پورے ملک میں آئین نافذ ہوا تو صوبہ سندھ کو بھی آئین کی شق نمبر 251 کی طرف توجہ دلائی گئی، جس میں لکھا تھا کہ ”پاکستان کی قومی زبان اردو ہو گی“۔

دفتری اردو کےنفاذ کے لیے سفارشات:۔

اردو زبان کو سرکاری اور دیگر مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی غرض سے یہ طے پایا کہ اردو کی ترویج کے لئے آئین کے نفاذ سے 15 سال میں انتظامات کیے جائیں گے۔ 1973ء کے آئین کی دفعہ 251 میں دفتری زبان اردو  کی وضاحت کے سلسلے میں مقتدرہ قومی زبان نے دفتری اردو زبان کے نفاذ کے لیے درج ذیل سفارشات پیش کیں:۔

یہ ضرور پڑھیں: ۔ روشنی پیدا کرنے والے پودے۔سائنس کی اک نئی ایجاد 

صدر مملکت آرڈی نینس جاری فرمائیں گے۔جس میں 1981ء سے اردو زبان دفتروں میں مرحلہ وار رائج کی جائے گی۔

مرحلہ اوّل (1981ء):۔

  • کیفیت نگاری (Noting)، مسودہ نگاری (Drafting)، اور خلاصہ نگاری (Press Writing) اردو میں ہو گی۔
  •  اصطلاحات بیرون قوسین درج ہوں گی اور اصل انگریزی الفاظ قوسین کے اندر لکھے جائیں گے۔
  • تربیتی ادارے کا قیام، دورانِ ملازمت تربیت کا بندوبست، حوصلہ افزائی کے لیے نقد انعام یا سالانہ اضافہ، تنخواہ، صیغہ اصلاح و نگرانی (ہر ادارے میں) ایف۔اے (FA)، بی۔اے(BA) کے نصاب میں مسودہ نگاری کا بطور نصاب شمول۔

مرحلہ دوئم (1982ء):۔

  •  تین چوتھائی امور اردو میں۔
  • ٹائپ رائٹر  کی ایک سال میں فراہمی کم از کم دو ہزار تک.
  • اداروں کے بجٹ میں ٹائپ رائٹر کی خرید کے لیے رقم مخصوص کی جائے۔

مرحلہ سوئم(1983ء):۔

  •  کابینہ میں خلاصے اردو میں پیش ہوں (روداد کابینہ اردو میں ، ایجنڈا اردو میں).
  • صدر مملکت اور ان کا دفتر اردو اختیار کر کے مثال قائم کرے۔
  • وفاقی سیکرٹریٹ کا نظام اردو میں ہو۔

« پچھلا صفحہاگلا صفحہ » 


About Author:

Muhammad Irfan Shahid
Experienced Lecturer with a demonstrated history of working in the Computer Software industry. Skilled in Microsoft Office (MS Word, MS Excel, MS PowerPoint, MS Access) HTML, CSS, JavaScript, PHP, C, C++, Java, ASP.Net, and MySQL. Strong information technology professional with BSCS (Hons) focused in Computer Science from Virtual University of Pakistan, Lahore.

2 thoughts on “پنجاب یونیورسٹی کے زیر اہتمام اردو کانفرنس”

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *